عیسائی والدین کا قبولِ اسلام

حضرت سیدنا عامر بن عبداللہ کرخی علیہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ میرے پڑوس میں ایک عیسائی رہا کرتا تھا۔ ایک دن میں اپنے گھر میں موجود تھا کہ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: "مجھے اللہ عزوجل کے کسی ولی کے پاس لے چلیئے تاکہ وہ اللہ عزوجل سے میرے لئے بیٹے کی دعا کرے۔ میرے دل میں اولاد کی بہت خواہش ہے اور میرا جگر جلتا رہتا ہے"۔ چنانچہ، میں اس کو ساتھہ لے کر حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں اس عیسائی کا معاملہ عرض کیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اسلام کی دعوت دی تو کہنے لگا: "اے معروف! جب تک اللہ عزوجل مجھے ہدایت نہ دے آپ نہیں دے سکتے، میں آپ کے پاس صرف دعا کے لئے حاضر ہوا ہوں"۔



آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ہاتھوں کو بلند کر کے دعا کی: "یااللہ عزوجل! میں تیرے بارگاہ میں عرض کرتا ہوں کے اسے ایسا لڑکا عطا فرما جو والدین کے ساتھھ حسن سلوک کرے اور وہ اس کے ہاتھھ پر مسلمان ہو جائیں"۔  چنانچہ، اللہ عزوجل نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور اس کو ایک لڑکا عطا فرمایا جو اپنی عقل کامل کے سبب اہلِ زمانہ پر فوقیت لے گیا، وہ اپنی شرافت کی بلندی کے باعث اپنے جیسے تمام لڑکوں پر بلند مقام رکھتا تھا۔ جب وہ کچھھ بڑا ہوا تو باپ اسے عسائیت کی تعلیم دلانے کے لئے ایک پادری کے پاس چوڑ آیا۔ پادری نے اُسے سامنے بٹھایا اور ہاتھھ میں تختی پکڑا کر ابھی "بولو" ہی کہا تھا تو وہ بچہ کہنے لگا: "کیا بولوں؟ میری زبان میری زبان تمہارے تین خدا ماننے کے عقیدے سے روک دی گئی ہے اور میرا دل میرے رب عزوجل کی محبت میں مشغول ہے"۔ پادری کہنے لگا: "اے بیٹے! میں نے تجھے یہ تو نہیں کہا تھا"۔ تو بچے نے کہا: "پھر تم نے مجھے کیا کہا تھا؟" پادری نے کہا: "تم میرے پاس جس تعلیم کے لئے آئے ہو میں تو تمہیں وہ سکھا رہا ہوں جبکہ تم نے مجھے پڑھانا شروع کر دیا"۔ یہ سن کر بچہ کہنے لگا: "پھر مجھے کوئی ایسی بات بتلائے، جسے میرا دل قبول کرے اور میرا زہن بھی تسلیم کرے"۔


استاد نے کہا: "ٹھیک ہے، تو پھر کہو! الف"۔ بچے نے کہا: " الف تو وصلی یعنی ملانے والا ہے، جس نے ہر دل کو اس محبوبِ حقیقی عزوجل کا گرویدہ کر دیا ہے جس کی صفات ازلی ہیں"۔ استاد نے کہا: "اے بیٹے کہو! باء" تو بچے نے کہا: "باء سے مراد حقیقی بقاء ہے، جس نے دلوں کو زندہ کیا اور ان میں محبت الٰہی عزوجل کے سوا کچھھ نہ چھوڑا"۔ استاد نے کہا: "اے بیٹے کہو! تاء" تو بچے نے کہا: "تاء سے مراد دل کا جذبہ و شوق ہے جو وجودِ باری تعالٰی عزوجل کے مطلق دل میں کھٹکنے والے تمام شکوک و شبہات کو دور کرتا ہے"۔ پادری نے کہا: "اے بیٹے کہو! ثاء"۔ تو بچے نے کہا: "ثاء سے مراد اس نورانی لباس کے لئے پردہ ہے جو مقامِ قرب پانے والوں کو ثابت رکھے ہوئے ہے"۔ استاد نے کہا: "اے بیٹے کہو! جیم" تو بچے نے کہا: "جیم تو نورِ جمالِ الٰہی عزوجل کا نام ہے، جو انسانوں پر صبح شام اپنے انواروتجلیات ڈالتا ہے"۔ استاد نے کہا: "اے بیٹے کہو! حا" تو بچے نے کہا: "حا سے مراد اللہ عزوجل کی حمد ہے، جس نے دلوں کی حفاظت کی اور بری خصلتوں سے پاک و صاف کر دیا"۔ استاد نے کہا: "اے بیٹے کہو! خاء" تو بچے نے کہا: "خاء سے مراد خوفِ خدا عزوجل ہے، جس نے برگزیدہ بندوں کی تمام تکالیف اور دکھھ و درد دور کر دئے"۔


یہاں تک کہ پادری بچے کو ایک ایک حرف پڑھنے کے لئے کہتا رہا اور بچہ اس حرف کے مطلق ہم وزن و منظوم کلام سے جواب دیتا رہا۔ پادری کی عقل دنگ رہ گئی اور ایسی گفتگو سن کر اس کا دل زندہ ہو گیا اور اس نے جان لیا کہ دینِ اسلام ہی سچا دین ہے۔ پھر کہنے لگا: اے واحدانیتِ الٰہی عزوجل کا ماننے والے پیارے بچے! میں تجھے شاباش دیتا ہوں"۔ اس کے بعد بچے نے چند اشعار پڑھے، جن کا مفہوم کچھھ یوں ہے


ہ"کیا وہی برحق نہیں جو رلاتا و ہنساتا، زندگی و موت دیتا اور مخلوق کے لئے کھتی اگاتا ہے؟ یقیناً وہی معبودِ حقیقی عزوجل ہے لٰہذا جو اس کا دروازہ چھوڑ کر کسی اور کے دروازے پر جاتا ہے وہ نقصان اٹھاتا ہے اور جو اس کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرتا ہے گمراہ ہو جاتا ہے۔ اے خائب و خاسر کوشش کرنے والے! جب بندے کا مقصودِ حقیقی وہی ذات تو اب کون اس مقصد کے لئے غیر کی طرف کامیاب کوشش کر سکتا ہے؟ پس وہی برتر، غالب اور رحیم ہے کہ اس کی طاقت کے بغیر کوئی کسی کو نفع و نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ وہ اپنے بندے کو گناہ کرتے ہوئے دیکھتا ہے پر بھی اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور اس کو بن مانگے عطا فرماتا ہے۔ عاصیوں اور گنہگاروں سے بخشش کا معاملہ کرتا ہے اور ہجروفراق کے ماروں کو وصال کی دولت سے نوازتا ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کے علاوہ حقیقی پروردگار کوئی نہیں، وہ اپنے اس بندے کو پسند کرتا ہے جو اس کا حکم توجہ سے سنتا ہے"۔


راوی کہتے ہیں کہ جب جب پادری نے بچے کا ایسا کلام سنا جس نے اس کے ہوش اڑا دیئے اور اسے رنج و غم میں مبتلا کر دیا تو اس نے جان لیا اور اسے یقین ہو گیا کہ اس بچے کو قوت گویائی عطا کرنے والا وہی ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ چنانچہ، اس نے دل ہی دل میں کلمئہ شہادت "اَشۡھَدُ اَنۡ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اَشۡھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہِ" پڑھا۔ پھر بچے کو اس کے باپ کے پاس لے آیا۔ جب باپ نے ان دونوں کو آتے دیکھا تو اس کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا۔ اس نے پادری سے پوچھا: " آپ نے میرے بچے کی ذہانت کو کیسا پایا"؟ تو وہ کہنے لگا: " ذرا اس کا عارفانہ کلام تو سنیں۔" پھر اس نے ساری گفتگو بچے کے باپ کو سنا دی، یہ سن کر باپ بولا: "اس خدا کی قسم جو ہر لاچار و بے بس کی مدد فرماتا ہے! میرا بیٹا محض حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کی دُعا کی برکت سے اس مقام و مرتبے تک پہنچا ہے"۔ پھر کہنے لگا: "اے میرے بیٹے! سب خوبیاں خدائے واحد عزوجل کے لئے ہیں جس نے تیرے سبب ہم سب کو گمراہی سے نجات عطا فرمائی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت سیدنا محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں"۔ اس کے بعد  بچے کی ماں اور تمام گھر والے اسلام لے آئے اور اپنے گلے سے (عیسائیوں کے نشان) صلیب کو اُتار پھینکا۔ (سبحان اللہ عزوجل) اللہ عزوجل نے حضرت سیدنا معروف کرخی علیہ رحمۃ اللہ کی دعا کی بدولت ان سب کو جہنم سے چھٹکارا دے دیا۔

2 comment it:

Anonymous said...

beautiful and nice collection…thanks a lot for sharing….we would be pleased to see more at next visit.nice website.
http://www.cafe4fun.com/islamic/islamic-wallpapers.html

Anonymous said...

Free Islamic wallpapers.Latest and Huge Collection of Islamic Wallpapers ,Islamic mosques, 99 names of Allah, Miracles of Allah, mecca madina pictues, bismillah ,.islamic picture,wallpapers at cafe4fun.com .

http://www.cafe4fun.com/islamic/islamic-wallpapers.html